پیر، 27 اپریل، 2020

چمک جگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے۔۔سیماب اکبر آبادی


چمک جگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے

قفس میں رہ کے قدرِ آشیاں معلوم ہوتی ہے


کہانی میری رودادِ جہاں معلوم ہوتی ہے
جو سنتا ہے اسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے


ہوائے شوق کی قوت وہاں لے آئی ہے مجھ کو
جہاں منزل بھی گردِ کارواں معلوم ہوتی ہے


قفس کی پتلیوں میں جانے کیا ترکیب رکھی ہے
کہ ہر بجلی قریبِ آشیاں معلوم ہوتی ہے


ترقی پر ہے روز افزوں خلش دردِ محبت کی
جہاں محسوس ہوتی تھی، وہاں معلوم ہوتی ہے


نہ کیوں سیماب مجھ کو قدر ہو ویرانیئ دل کی
یہ بنیادِنشاطِ دو جہاں معلوم ہوتی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ناکارہ اور مفلوج قوم

 ناکارہ اور مفلوج قوم اس تحریر کو توجہ سے پڑھیے ۔ پروفیسر اسٹیوارٹRalph Randles Stewart باٹنی میں دنیا کے پہلے چار ماہرین میں شمار ہوتے تھے،...