محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کے وجود کو بدل دیتا ہے، لیکن سائنس کہتی ہے کہ جب ایک عورت محبت میں مبتلا ہوتی ہے تو صرف دل نہیں بلکہ اس کا پورا جسم، دماغ اور ہارمونز کا نظام بدلنے لگتا ہے۔ محبت عورت کے احساسات، سوچ، نیند، کھانے، حتیٰ کہ چہرے کے تاثرات تک پر اثر ڈالتی ہے۔ یہ تبدیلیاں صرف جذباتی نہیں بلکہ مکمل سائنسی حقیقت ہیں جنہیں جدید تحقیقات نے واضح کیا ہے۔
جب عورت کسی سے محبت کرتی ہے، تو اس کے دماغ میں ایک خاص کیمیائی تبدیلی شروع ہوتی ہے۔ **ڈوپامین (Dopamine)** نامی ہارمون تیزی سے خارج ہوتا ہے، جو خوشی، دلچسپی اور جذبے کو بڑھاتا ہے۔ یہی ہارمون عورت کو اُس شخص کی طرف زیادہ متوجہ کرتا ہے جس سے وہ محبت کرتی ہے۔ اس لمحے عورت کے دماغ کا "Reward System" فعال ہو جاتا ہے — وہ ہر لمحہ اُس شخص سے تعلق میں خوشی محسوس کرتی ہے اور اس کے ساتھ رہنے کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوشی سمجھتی ہے۔
دوسری جانب، دماغ میں **آکسی ٹوسن (Oxytocin)** کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے، جسے محبت اور تعلقات کا ہارمون کہا جاتا ہے۔ یہ ہارمون عورت کو جذباتی طور پر مضبوطی سے باندھ دیتا ہے۔ اسی لیے عورت جب کسی کو دل سے چاہتی ہے تو اس کے اندر ایک گہرا رشتہ بن جاتا ہے جسے توڑنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ وہی ہارمون ہے جو ماں بننے کے وقت بچے کے ساتھ تعلق پیدا کرتا ہے، یعنی محبت عورت کے جسم کے قدرتی نظام کا حصہ ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ محبت کے دوران عورت کے دماغ کا **امیگڈالا (Amygdala)** حصہ، جو خوف اور خطرے کو کنٹرول کرتا ہے، وقتی طور پر کم فعال ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ محبت عورت کو خوف سے آزاد کر دیتی ہے۔ وہ زیادہ بہادر، پُراعتماد، اور جذباتی طور پر کھل کر جینے لگتی ہے۔ اسی لیے محبت میں مبتلا عورت اپنے احساسات چھپاتی نہیں بلکہ کھل کر اظہار کرتی ہے۔
جب عورت محبت محسوس کرتی ہے تو اس کے جسم کا درجہ حرارت، دل کی دھڑکن اور سانس لینے کی رفتار بھی بدل جاتی ہے۔ **دل کی دھڑکن تیز** ہو جاتی ہے، **بلڈ پریشر معمولی بڑھتا ہے،** اور چہرے پر ایک قدرتی چمک آ جاتی ہے۔ اس چمک کو سائنس “Love Glow” کہتی ہے، جو ہارمونز کی گردش سے پیدا ہوتی ہے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب عورت کے چہرے پر خوشی، نرمی، اور کشش نمایاں ہو جاتی ہے۔
عورت کے دماغ میں محبت کے دوران **سیروٹونن (Serotonin)** کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ بار بار اُس شخص کے بارے میں سوچتی ہے جس سے محبت کرتی ہے۔ وہ ہر وقت اس کے خیالات میں گم رہتی ہے، یہ عمل دماغی طور پر ویسا ہی ہوتا ہے جیسے کسی شخص کو عادت یا لت لگ جائے۔ یہی وجہ ہے کہ محبت عورت کے لیے ایک "دل کی بیماری" بھی بن سکتی ہے — جس میں وہ خود کو بھول کر کسی اور میں گم ہو جاتی ہے۔
سائنس کہتی ہے کہ محبت عورت کو زیادہ نرم، حساس اور خیال رکھنے والی بنا دیتی ہے۔ اس کے دماغ کا “Empathy Center” یعنی ہمدردی والا حصہ زیادہ فعال ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے محبوب کی خوشی، غم، اور احساسات کو اپنے دل میں محسوس کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورت جب کسی کو چاہتی ہے تو اس کے لیے قربانیاں دینے میں ہچکچاتی نہیں۔
لیکن اگر یہ محبت یکطرفہ ہو یا دھوکے میں بدل جائے، تو انہی ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ **ڈوپامین** کی کمی اداسی، **سیروٹونن** کی کمی بے چینی، اور **آکسی ٹوسن** کی کمی تنہائی اور محرومی کا احساس پیدا کرتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب عورت اندر سے ٹوٹنے لگتی ہے۔ اس کے جسم میں درد، دل میں گھٹن، اور دماغ میں بے چینی کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں۔ یہی کیفیت اگر لمبے عرصے تک رہے تو ڈپریشن یا نفسیاتی دباؤ میں بدل سکتی ہے۔
عورت کا جسم محبت کو صرف جذبات کی صورت میں نہیں بلکہ حیاتیاتی عمل کے طور پر جیتا ہے۔ وہ جس سے محبت کرتی ہے، اس کے لمس، لہجے، خوشبو، اور موجودگی کو اپنے جسم میں محفوظ کر لیتی ہے۔ سائنس کے مطابق، عورت کے دماغ میں کسی کی یاد اور احساس خلیاتی سطح پر نقش ہو جاتا ہے۔ اسی لیے عورت محبت بھول تو سکتی ہے مگر اُس کے اثرات کبھی مکمل طور پر مٹ نہیں پاتے۔
یہ تمام تبدیلیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ محبت عورت کی زندگی کا مرکزی احساس ہے۔ وہ محبت میں نہ صرف ایک شخص کو پاتی ہے بلکہ خود کو نئے سرے سے دریافت کرتی ہے۔ محبت اسے کمزور نہیں بلکہ اندر سے زندہ، باشعور اور طاقتور بناتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں