جمعہ، 27 نومبر، 2020

امداد امام اثر: اردو تنقید اورتحقیق

 امداد امام اثر: اردو تنقید اورتحقیق کے گوہر نایاب اور اردو کی " ماحولیاتی تنقید" (Ecological Criticism) کے بنیاد گذار"

*** تحریر: احمد سہیل ***
سید امداد امام نام اور اثر تخلص کرتے تھے۔ 17/اگست 1849 کو بہار کے ضلع آرہ کے سالار پور گاؤں میں پیدا ہوئے۔امداد اثر کے والد کا نام سید وحید الدین خان تھا۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہی سید محمد محسن بنارسی سے حاصل کی۔ امداد اثر اردو، فارسی، عربی اور انگریزی کے جید عالم تھے۔ وہ شیعہ مسلک اور عقیدے سے تعلق رکھتے تھے۔ دو شادیاں کیں۔ پہلی شادی خاندانی پسند سے عنفوان جوانی میں ہوئی۔ ان کی اہلیہ جستس شرف الدیں کی بڑی ہمشیرہ سے ہوئی تھی۔ان سے ان کے دو صاحب دارد ہیں جن کا نام علی امام اور حسن امام تھا۔ علی امام کو انگریز حکومت نے " سر" کے اعزاز اور خطاب بھی دیا۔ 1909 میں ساٹھ {60} سال کی عمر نے دوسرا نکاح کیا۔ اپنی شادی کی وجہ وہ اپنی کتاب " کاشف الحقاق" میں یون بیان کرتے ہیں" ۔۔" میرا سن شادی بیاہ کا نہ تھا مگر کیا کرتا یہ کرارسپرا کے امام باڑے اور نیورا کی مسجدیں ویران ہوگئیں۔ علی امام، حسن امام کرستان ہوگئے ۔ کلمہ توحید پڑھنے والا میری نسل میں نہ رہا۔ مجوارا شادی کرکے دوبارہ نسل جاری کرنی پڑی "۔۔ ان کے دو لڑکے اس شادی سے ان کے چار لڑکے سید حسین امام ، سید کاظم امام، سید عابد امام، سید صادق امام تھا۔ حسین اور کاظم اثر صاحب کی حیات میں اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ ان کی دو صاحب زادیون کو انتقال ان کی ذندگی میں ہوگیا تھا۔ 17 اکتوبر 1934ء میں انتقال ہوا۔
امداد امام اثر کم و پیش حالیؔ اور شبلیؔ کے زمانے کے ایک نقاد ہیں جو براہ راست تو سر سید کی تحریک کے زیراثر تشکیل پائے ہوئے تنقیدی نظریات سے متاثر نہیں ہوئے لیکن بعض خیالات کے اظہار میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ان ہی خیالات کو دہرا رہے ہیں جن کو حالیؔ اس سے قبل پیش کر چکے ہیں۔ امداد امام اثر تکنیکی اعتبار سے اردو کی تحقیق و انتقادات میں جدید پن، اور ایک نئی تنوریت { روشن خیالی} کو متعارف کروایا۔ انھوں نے حالی اور شبلی کی کچی تبصراتی تنقیدی رویوں کو خیر باد کہ کر معروضی اور ایک نیا تجزیاتی مزاج سے آگاہ کیا۔ اور مروجہ ادبی نظریات کو بڑے مہذب انداز میں مسترد کیا۔
شبلی اور حالی کے بعد اردو تنقید میں نئے معنوی مفاہیم اور رویوں کی مباحث نے ان کی تنقید کو منفرد انداز اور اسلوب بخشا۔ ان کے ادبی اور تنقیدی مزاج پر سر سید احمد خان، شبلی نعمانی اور الطاف حسین حالی کے عکس نظر آتے ہیں۔ ان کو سر سید کے فکریات سے تھوڑا سا اختلاف بھی تھا۔ امداد امام اثرکو اردو تنقید کی زبوں حالی کا احساس تھا کیونکہ اردو کا قریبی حوالہ عربی یا فارسی ہے اور ان دونوں زبانوں میں ادبی تنقید کی صنف کی کوئی مستحکم روایت موجود نہیں تھی۔ ان کی تنقیدی تحریریں اردو میں انقلابی نوعیت کی ہیں۔ انہوں نے روایتی ادب سے اپنی بے چینی کا اظہار کیا۔ اثر اخلاقیات کو شاعری میں بہتر تصور کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں شاعری کو اخلاق آموزی کا ایک بہتریں ذریعہ ہونا چاہے لیکن وہ شاعری میں الفاظ کی تہ داری کے قائل تھے۔
امداد امام اثر اردو، فارسی اور عربی کے علاوہ انگریزی سے بھی واقف تھے۔ انہوں نے انگریزی کا مطالعہ براہ راست کیا تھا لہذا ان کی تحریروں میں ٹھہراؤ اور توازن نظر آتا ہے۔ لیکن انہیں شبلی اور حالی سے معنی پر لفظ کی فوقیت پر اختلاف ہے۔
امداد امام اثر کی نقدیات میں کچھ کزوریان بھی تھی۔ ان پر یہ اعتراض بھی کیا جاتا ہے ان کی تنقیدی کا فکری ڈھانچہ تاثراتی نوعیت کا ہے مجھے اس سے غیر کامل طور پر اختلاف ہے۔ وہ سرسید احمد کان کر فکری آزادی اور روشن خیالی سے متاثر تھے۔ جو اردو تنقید میں سرسید کے زیر اثر آئے تھے۔ انہوں نے اردو شاعری پر تنقیدی زاویہ نظر سے اس وقت ایک کتاب لکھی جب تنقید کا رجحان عام نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے اردو شاعری کی تمام اصناف سخن کے لئے چند اصول وضع کیے اور پھر ان کی روشنی میں اردو شاعری کے کلام کو دیکھا اس لئے اردو تنقید میں ایک نیا مناجیاتی اور ساختیاتی خاکہ دریافت ہوتا ہے۔ اور اردو تنقید کو ایک نیا
اعتماد عطا کیا۔ امداد امام اثر کا ادبی تنقیدی نظریات اردو انتقادات کا اجیتہاد نطر آتا ہے کی اردو فارسی ادب کے اس یر تنقیدی ماحول کے باوجود انحون جے اردو کو :' کاشف الحقائق" جیسی معرکتہ تنقیدی کتاب لکھی جو عملی تنقید کا ایک نمونہ ہے۔جس پر مجھے رچردسن کے انتقادی نظریات کا گہرا اثر محسوس ہوتا ہے۔
شعر میں وہ اخلاقیات کے ساتھ ' معنی' کو بھی کلیدی اہمیت دیتے ہیں۔ اثر کے نزدیک "خوش خیالی" کی ترکیب میں "خوش کی صفت" جمالیاتی کم اور اخلاقی زیادہ ہے۔ انہوں نے شاعری پر بحث کرتے ہوئے شاعری کی دو/2 اقسام خارجی (Objective) اور لجالم ذہن/ موضوعی (Subjective) کو اردو نقد سے روشناس کروایا اور ان تصورات کی واضح تشریح اور تعریفات پیش کیں۔ انہوں نے احساس دلوایا کہ شاعری پرسیاسی اور معاشرتی بحرانوں سے لے کر ماحولیات، موسم، چرند پرند اور زراعت کے اثرات مرتب ہوتے ہیں ان کو بھی امداد امام اثر نے اپنی انتقادی تحریروں میں جگہ دی۔ "
امداد امام اثرنے اردو تنقید و تحقیق میں " ماحولیاتی تنقید" (Ecological Criticism) کا عندیہ دیا۔ " جس میں صرف شاعری کا متنی تجزیہ نہیں ہوتا اور نہ ہی تاثراتی رسائی کے تحت شاعری کا تجزیہ اورمطالعہ کیا جاتا ہے بلکہ معروض کے مظہرات کواور اس کے علت و معمول کے رشتوں سے شاعری کی معنویت میں معنیات تلاش کی جاتی ہے۔ "لہذا ان کو اردو تنقید کا پہلا '"ماحولیاتی نقاد" کہا جاسکتا ہے۔
امداد امام اثر کے تنقیدی شعور کے پس منظر میں ابن قتیہ،ابن رشیق، عبد القاہر جرجانی، ابو ہلال عسکری،جاحظ، کولرج اور رچرڈسن وغیرہ کے اثرات محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ ان کی تنقید کوعملی تنقید کا نمونہ قرار دیا جاتا ہے۔ جن میں تنقیدی اصولوں کا تناسب کم ہے لیکن یہ ان معنوں میں علمی نقد نہیں ہے۔ جن معنوں میں عہد حاضر میں عملی تنقید لکھی جاتی ہیں۔ یہ ایک انتقادی مکتب فکر ہے۔ لہذا ان کو اس دبستان سے منسلک کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ان کی کتاب " کاشف الحقائق " کو ' تنقیدی اجتہاد' کا نمونہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کتاب میں اردو شاعری کا مطالعہ اور تجزیہ ہندوستانی اور فارس کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔
امداد امام اثر فن تنقید اور اس کی اہمیت سے واقف ہیں۔ انہوں نے "کاشف الحقائق” ہی میں ایک جگہ اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ "وہ فن جسے انگریزی میں ‘کریٹی سیزم’ کہتے ہیں فارسی اور اردو میں مروج نہیں ہے، یہ وہ فن ہے جو سخن سنجوں کی کیفیت کلام سے بحث کرتا ہے۔”
عملی تنقید میں اثر صاحب ان اصولوں کو ضرور پیش نظر رکھتے ہوئے خلاقانہ رسائی کے تحت نئی فکری دریافتیں کی ہیں۔اور کچھ اصول واضح کئے ہیں اور ترتیب دئیے ہیں ۔ چنانچہ بعض جگہ وہ اس کا اظہار بھی کرتے چلتے ہیں۔ دردؔ کے بارے میں لکھتے ہیں "خواجہ صاحب کی غزل سرائی تمام تر اس صنفِ شاعری کے تقاضوں کے مطابق پائی جاتی ہے”یا ذوقؔ کے بارے میں لکھتے ہوئے اس خیال کا اظہار کرتے ہیں "کوئی شک نہیں کہ ذوقؔ ایک ممتاز شاعر گزرے ہیں لیکن ان کی غزل سرائی غزل کے تقاضوں کے مطابق پورے طور پر نہ تھی
اردو میں امداد امام اثر کے ناقدیں میں وہاب اشرفی،ابولکلام قاسمی، شمس الرحمان فاروقی، احمد سہیل،اختر قادری، عبادت بریلوی، اورسید تنویر حسین وغیرہ کے نام اہم ہیں جن میں امداد امام اثر کے تنقیدی مزاج اور اس کی متنی ماہیت پرکئی سوالات ہی نہیں اٹھائے گئے ہیں بلکہ ان تحریروں کی مختلف فکری جہات سے بحث کی گئی ہے۔ امداد امام اثر کی کتابوں کی فہرست یہ ہے :
1۔ کاشف الحقائق 2۔ مرأۃالحکما ۔ { 62 فلسفیوں کے افکار و نظریات کے کارناموں کا تذکرہ، اور راضہ الحکما اور احوال زندگی}3۔ فسانۂ ہمت{ فلکیات ونجوم، فلسفی، تاریخ اور جغرافیہ پر بحثیں}
4۔ کتاب الاثمار 5۔ کیمیاے زراعت 6۔ فوائد دارین{ یہ مذھبی کتاب ہے جس میں رد عیسائیت کوموضوع بنایا گیا ہے}7۔ مصباح الظلم { شیعہ عقیدے کے پس منطر میں مذہب امامیہ اور آل محمد { ص} سے متعلق کئی امور پر لکھا گیا تھا}8۔ کتاب الجواب{ معروف بہ مناظر المصائب، مذہب امامیہ کے پس منظر میں بعص سوالات کے جواب نیا خاندان پیغبر کو کم مصائب کا سامناکرنا پڑا ،ان واقعات کا بیانیہ ہے} 9۔ معیار الحق
10۔ ہدیۂ قیصریہ 11۔ رسالہ طاعون 12۔ نذر آل محمد (احمد سہیل) ***
📷📷📷📷📷📷
{احمد سہیل}*

How to use voice typing in Urdu