بدھ، 27 جولائی، 2022

ہم زندۂ جاوید کا ماتم نہیں کرتے


 یہ غزل یہاں اس لیے پوسٹ کی ہے کہ اکثر اس کے شعروں کو غلط چھپا ہوا دیکھا ہے اور بارہا لوگوں کو غلط پڑھتے ہوئے بھی سنا ہے۔ کئی مرتبہ خط لکھ کر صحیح شعر اور غزل کی نشان دہی کی اور بر سرِ موقع تصحیح بھی کی ہے۔ اس لیے یہاں پوسٹ کر رہا ہوں تاکہ لوگوں تک صحیح کلام پہنچ سکے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے، یہ غزل کان پور کے مناظرے میں اقبال سہیلؔ نے پیش کی تھی۔ اس غزل کو یہاں پوسٹ کرنے سے مراد لوگوں تک درست کلام پہنچانا ہے، نہ کہ کسی مسلک کی پاسداری کرنا۔ بندہ کسی خاص مسلک کو تسلیم نہیں کرتا اور انسانیت میں یقین رکھتا ہے، مسلک میں نہیں۔ 

بدھ، 20 جولائی، 2022

دعا میں _ التجا نہیں از مبارک صدیقی

دعا میں _ التجا  نہیں

تو "عرض حال" مسترد 

"سرشت" میں وفا نہیں

تو سو "جمال" _مسترد 


ادب نہیں، تو سنگ و خشت

ہیں  تمام  _ " ڈگریاں" 

جو "حُسن خلق" ہی نہیں

تو سب کمال _ مسترد 


عبث ہیں وہ _ "ریاضتیں" 

جو "یار" _ نہ منا سکیں 

وہ  ڈھول,  تھاپ,  بانسری

وہ ہر "دھمال" _مسترد


کتاب عشق میں یہی

لکھا  ہوا  تھا _" جا بجا " 

" بجز " _ خیال  یار  _کے

ہر   اک خیال _مسترد 


کہو، سنو، ملو، _ مگر

بڑی ہی" احتیا ط" سے 

مٹھاس بھی تو" زہر" ہے

جو  " اعتدال" _مسترد


وہ شخص  آفتاب  ہے

میں اک چراغ _" کج ادا" 

سو اس حسین کی بزم میں

میری" مجال"_  مسترد


تو کیا کوئی" گلاب" ہے؟ 

حَسین  میرے  یار _سا ؟

وہ" لا جواب" شخص ہے

سو یہ سوال _ مسترد


میں معترف تو ہوں _تیرا

مگر _" اے چاند " _معذرت 

کہ ذکر" حُسن یار"_ میں

تیری  " مثال "  _مسترد


حساب _عمر  دیکھ  لو 

کہ پھر _" پل صراط"  پر 

یہ" نفس" کے  اگر _ مگر

" فریب چال" _مسترد


دعا  میں _" التجا  نہیں

تو عرض  حال _ مسترد 

سرشت میں وفا _نہیں،

تو "سو جمال" _مسترد

مبارک صدیقی

How to use voice typing in Urdu