اتوار، 21 مارچ، 2021

مضطر خیرآبادی


وقت دو مجھ پر کٹھن گزرے ہیں ساری عمر میں اک ترے آنے سے پہلے اک ترے جانے کے بعد ... مضطرؔ خیرآبادی کی برسی 20/مارچ1927 نام سید محمد افتخار حسین، مضطر تخلص۔ ’اعتبار الملک‘ ، ’اقتدار جنگ بہادر‘ خطاب۔1865ء میں خیرآباد(یوپی) بھارت میں پیدا ہوئے۔ والد صاحب احمد حسن رسوا اور والدہ محترمہ بی بی حرمن خیرآبادی۔ آپ کے دادا فضلِ حق خیرآبادی، غدر کے دور میں انگریزوں کے خلاف لڑنے والے مجاہد آزادی تھے۔ مضطرؔ نے اپنی زندگی کے مختلف ادوار شہر خیرآباد، ٹونک، گوالیار، اندور، بھوپال اور رام پور میں گزارے۔ اپنی زندگی کے آخری ایام اندور میں گزارے۔ شہزاد رضوی آپ کے پوتے ہیں۔مولانا فضل حق خیرآبادی کے نواسے اور شمس العلماء عبدالحق خیرآبادی کے بھانجے، جان نثار اختر کے والد' معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا تھے۔ محمد حسین ، بسمل(بڑے بھائی) اور امیر مینائی سے تلمذ حاصل تھا۔ مضطر ریاست ٹونک کے درباری شاعر تھے۔ دس برس کی عمر میں شعر موزوں کرنے لگے تھے۔ غزلوں کے علاوہ ان کی کئی نعتیہ مسدسوں نے شہرت پائی ہے۔ان کی کئی تصانیف ہیں جن کو ادبی دنیا میں کافی سراہا گیا۔ انہوں نے کرشمئہ دلبر نامی ایک رسالہ شائع کیا تھا۔ اور ان کے تقریباً تصانیف ضائع ہو جاتا اگر جاوید اختر انکو جمع کرنے بیڑا نا اٹھاتے ۔ مضطرؔ حافظ کریم خاں سندیلوی کے مرید تھے اور حاجی وارث علی شاہ صاحب سے روحانی نسبت رکھتے تھے۔ ان کے متصوفانہ کلام کا مجموعہ "الہامات" کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ ان کی بعض ہندی تحریریں بھی مشہور ہیں۔ اردو ادب سے تعلق رکھنے والے لوگ مضطر خیرآبادی کو ایک معروف شاعر کی حیثیت سے جانتے تھے ، جن کا کلام ادھر اُدھر اکثر ملتا تھا اور فن کے اعتبار سے لوگ ان کو استاد مانتے تھے ، لیکن کہیں کوئی باقاعدہ مجموعہ ایسا نہ تھا کہ جس کو کلیات مضطر کہا جاسکے ۔ اب جاوید اختر نا صرف ایک شاعر ہیں بلکہ کون سا وہ شعبہ نہیں جس میں انہوں نے طبع آزمائی نہ کی ہو 70 کی دھائی تک ایک مشہور فلم اسکرپٹ رائٹر رہے، 80 کی دھائی فلموں میں گیت نگاری کی اور کئی ایوارڈ سمیٹے، پھر وہ اپنے خاندانی فن میں آگئے اور مشاعروں کو زینت بخشنے لگے ۔ بابری مسجد کے انہدام کے بعد سے انہو ں نے فرقہ پرستی (خواہ وہ ہندو فرقہ پرستی ہو یا مسلم فرقہ پرستی) کے خلاف جد و جہد شروع کی تو دیکھتے دیکھتے وہ رکن پارلیمنٹ بھی بن گئے ۔ ٹھہرے جاوید اختر ! وہ شاید کچھ چین و سکون میں آئے تو اب ان کو یہ خلش ہوئی کہ دادا مرحوم مضطر خیرآبادی کا کلام تلاش کیا جائے تو جناب اس تلاش میں بقول جاوید اختر انہوں نے دس سال صرف کردیئے ۔ کبھی آبائی گھر خیرآباد میں لکڑی کے ٹوٹے، دیمک زدہ بکسوں کو کھنگالا ، تو وہاں سے مضطر خیرآبادی کا کچھ کلام دستیاب ہوا اور پھر مضطر مرحوم بطور مجسٹریٹ جہاں جہاں اپنی نوکری پر رہے ، وہاں کا سفر کیا ، لائبریریوں کو چھانا ۔ اس سفر میں جاوید صاحب خیرآباد کے علاوہ لکھنؤ ، ٹونک ، رامپور ، اندور اور بھوپال گئے ، جہاں ذاتی لائبریروں سے کچھ مواد اکٹھا کیا ۔ الغرض اس طرح جاوید اختر نے ایک ٹیم کے ساتھ مضطر خیرآبادی کا جس قدر کلام اکٹھا کرسکتے تھے ، وہ انہوں نے کیا ۔ اب جو اس کو دیوان کی شکل دی گئی تو وہ پانچ جلدوں کا کلام بن گیا جو اردو ادب کا ذوق رکھنے والوں کے لئے ایک استاد شاعر کا غیر مطبوعہ کلام ہے ، جو دہلی میں شائع کردیا گیا ۔ لیکن یہ سمجھئے کہ یہ قصہ ابھی ادھورا ہے ، کیونکہ مضطر خیرآبادی کے کلام کی تلاش میں ایک ایسی غزل دستیاب ہوئی جو اردو والوں ، فلمی گانوں سے دلچسپی رکھنے والوں اور ہر کس و ناکس کی زبان پر آج بھی ہے ۔ اور وہ مشہور و معروف غزل ہے ۔ نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں جو کسی کے کام نہ آسکے میں وہ ایک مشتِ غبار ہوں محمد رفیع صاحب کی آواز میں یہ غزل دنیا بھر میں بہادر شاہ ظفر کے نام سے منسوب ہو کر مشہور ہوگئی ۔ گو ادبی حلقوں میں نیاز فتح پوری اور آل احمد سرور جیسے نامور نقادوں نے اس غزل کے بارے میں برابر یہ کہا اور لکھا کہ یہ غزل بہادر شاہ ظفر کی نہیں ہے ، گو کہ بہادر شاہ ظفر ایک بڑے شاعر تھے ، لیکن فلمی دنیا نے اس غزل کو بہادر شاہ سے ایسا منسوب کیا کہ بس ’نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں‘ بہادر شاہ کی ہو کر رہ گئی ، لیکن جاوید اختر کی مضطر خیرآبادی کے کلام کی تلاش کے دوران خود ان کے ہاتھوں سے لکھی ہوئی یہ غزل ان کے اور کلام کے ساتھ دستیاب ہوئی ،جس سے یہ بھرم ختم ہوگیا کہ ’نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں‘ جیسی مشہور غزل جاں نثار اختر ان کے فرزند رشید تھے۔ کا شاعر مضطر ہے، ظفر نہیں ۔ یہ اردو ادب کی بڑی بحث تھی جوآخر پایۂ تکمیل کو پہونچی اور اس طرح اب مستند ہوگیا کہ مضطر خیرآبادی نے ہی اس غزل کو رقم کیا تھا ۔ مضطر خیرآبادی انتقال سے پہلے کوئی بیس روز قبل اندور سے گوالیار چلے گئے۔ طبیعت بہت زیادہ خراب تھی ۔ علاج معالجے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ 16رمضان المبارک 1345ھ مطابق 20 مارچ1927ء کو گوالیار میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ منتخب کلام نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں نہ میں مضطرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں مضطرؔ ان کا رقیب ہوں جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں _____ آرزو دل میں بنائے ہوئے گھر ہے بھی تو کیا اس سے کچھ کام بھی نکلے یہ اگر ہے بھی تو کیا نہ وہ پوچھے نہ دوا دے نہ وہ دیکھے نہ وہ آئے درد دل ہے بھی تو کیا درد جگر ہے بھی تو کیا آپ سے مجھ کو محبت جو نہیں ہے نہ سہی اور بقول آپ کے ہونے کو اگر ہے بھی تو کیا دیر ہی کیا ہے حسینوں کی نگاہیں پھرتے مجھ پہ دو دن کو عنایت کی نظر ہے بھی تو کیا صبح تک کون جئے گا شب تنہائی میں دل ناداں تجھے امید سحر ہے بھی تو کیا میں بدستور جلوں گا یہ نہ ہوگی مضطرؔ میری ساتھی شب غم شمع سحر ہے بھی تو کیا _____ اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے یہ ان کے حسن کو ہے صورت آفریں سے گلہ غضب میں ڈال دیا لاجواب کر کے مجھے وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند نصیب سو گئے مصروف خواب کر کے مجھے مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے میں ان کے پردۂ بے جا سے مر گیا مضطرؔ انھوں نے مار ہی ڈالا حجاب کر کے مجھے _____ دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا دل جس کا لیا اس کو بہت دور نکالا زاہد کو کسی اور کی باتیں نہیں آتیں آیا تو وہی تذکرۂ حور نکالا دشمن کو عیادت کے لیے یار نے بھیجا اچھا یہ علاج دل رنجور نکالا اے تیر ستم چل تری دعوت ہے مرے گھر زخم‌ دل ناشاد نے انکور نکالا وہ تذکرۂ غیر پہ جھنجھلا کے یہ بولے پھر آپ نے مضطرؔ وہی مذکور نکالا

ہفتہ، 20 مارچ، 2021

اردو زبان کے سوال اور ان کے جواب

سوال؛ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ " ﻃﺒﻘﮧء ﻧﺴﻮﺍﮞ ﮐﺎﻣﺤﺴﻦ " ﮐﺴﮯﮐﮩﺎﺟﺎﺗﺎہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺍﺷﺪ ﺍﻟﺨﯿﺮﯼ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﺍﺧﺒﺎﺭﺍﺭﺩﻭ " ﮐﺲ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﮐﺎماہ ناﻣﮧ ﺟﺮﯾﺪﮦ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺍﺩﺍﺭﮦء ﻓﺮﻭﻍِ ﺍﺭﺩﻭ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻢ ﺳﻔﺮ " ﻣﯿﺮﮮﮨﻢ ﻗﺪﻡ " ﺧﺎﮐﻮﮞ ﮐﮯﻣﺠﻮﻋﮯﮐﺲ ﮐﮯہیں؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ ﺍﺣﻤﺪﻧﺪﯾﻢ ﻗﺎﺳﻤﯽ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﮯﺍﻧﻤﻮﻝ ﺧﺰﺍﻧﮯ " ﮐﺲ ﮐﯽ ﺧﻮﺩﻧﻮﺷﺖ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ ﺣﺎﻓﻆ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﺎ ﺷﯿﻠﮯ" ﮐﺲ ﮐﺎﺧﻄﺎﺏ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺍﺳﺮﺍﺭﺍﻟﺤﻖ ﻣﺠﺎﺯ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﯾﺎﺩﮔﺎﺭﺣﺎﻟﯽ" ﺍﺭﺩﻭ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻮﺍﻧﺢ ﻧﮕﺎﺭ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺣﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﺳﻮﺍﻧﺢ ﺣﯿﺎﺕ ہے۔ﻣﺼﻨﻒ ﮐﺎﻧﺎﻡ ﮐﯿﺎ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺻﺎﻟﺤﮧ ﻋﺎﺑﺪﺣﺴﯿﻦ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﺭﺍﮦ ﺭﻭﺍﮞ " ﮐﺲ ﮐﯽ ﺧﻮﺩﻧﻮﺷﺖ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺑﺎﻧﻮﻗﺪﺳﯿﮧ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﯾﺎﺩ داﺷﺘﻮﮞ ﭘﺮﻣﺒﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ 'ﺑﻨﺪ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻡ " ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺗﻮﺻﯿﻒ ﺗﺒﺴﻢ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﻧﻈﻢ ﻭ ﻧﺜﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻣﻮﺱ ﺍﻭﺭ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻭ ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻏﺮﺍﺑﺖ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﺷﺎﺥ ﺯﯾﺘﻮﻥ" ﮐﺎﻣﻔﮩﻮﻡ ﮐﯿﺎہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺍﻣﻦ ﻭﺁﺷﺘﯽ ﺳﻮﺍﻝ۔"ﺍﮮﻏﺰﺍﻝ ﺷﺐ" ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻧﺎﻭﻝ ﮐﺲ ﮐﺎ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻣﺴﺘﻨﺼﺮﺣﺴﯿﻦ ﺗﺎﺭﮌ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﺍﺭﺩﻭ ﻟﻐﺖ ﺑﻮﺭﮈ ﮐﺎ ﺩﻓﺘﺮ ﭘﺎکستان ﮐﮯﮐﺲ ﺷﮩﺮﻣﯿﮟ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﮐﺮﺍﭼﯽ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﮔﻮﺋﭩﮯ ﮐﮯ ﻣﺎﺑﯿﻦ ﻗﺮیبی ﻣﻤﺎﺛﻠﺖ؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺷﯿﻄﺎﻥ ﮐﺎﺗﺼﻮﺭ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻧﻈﻢ "ﺟﻮﮔﯽ" ﮐﺲ ﮐﯽ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﭼﻮﺩﮬﺮﯼ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﺤﻤﺪ ﻧﺎﻇﺮ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﺍﮮﻣﺮﺩ ﻣﺠﺎﮨﺪ ﺟﺎﮒ ﺫﺭﺍ" ﻣﻠﯽ ﻧﻐﻤﮧ ﮐﺲ ﮐﺎ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻃﻔﯿﻞ ﮨﻮﺷﯿﺎﺭﭘﻮﺭﯼ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﺍﺩﺏ ﺑﺮﺍﺋﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ" ﮐﺲ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﮐﺎﻧﻌﺮﮦ ﺗﮭﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺗﺮﻗﯽ ﭘﺴﻨﺪﺗﺤﺮﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﺍﺩﺏ ﺑﺮﺍﺋﮯﺍﺩﺏ" ﮐﺲ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﮐﺎﻧﻌﺮﮦ ﺗﮭﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ ﺣﻠﻘﮧء ﺍﺭﺑﺎﺏِ ﺫﻭﻕ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﺳﺒﺰﻗﺪﻡ ﮨﻮﻧﺎ" ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﺳﮯﮐﯿﺎﻣﺮﺍﺩ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻣﻨﺤﻮﺱ ﮬﻮﻧﺎ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﻋﺼﻤﺖ ﺑﯽ ﺑﯽ ﺍﺯﺑﮯﭼﺎﺩﺭﯼ" ﺿﺮﺏ ﺍﻟﻤﺜﻞ ﺳﮯﮐﯿﺎﻣﺮﺍﺩ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮐﮯﺗﺤﺖ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﺍﺭﺩﻭﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﺻﻨﻒ ﺳﺨﻦ ﮐﺎﺫﺧﯿﺮﮦ ﺳﺐ ﺳﮯﺫﯾﺎﺩﮦ ہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻏﺰﻝ ﺳﻮﺍﻝ۔ ﮨﺠﻮﮔﻮﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﺍﻧﺎﻡ ﮐﻮﻥ ﺳﺎﺷﻤﺎﺭﮨﻮﺗﺎہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﺟﻌﻔﺮﺯﭨﻠﯽ/ ﻣﺤﻤﺪﺭﻓﯿﻊ ﺳﻮﺩﺍ ﺳﻮﺍﻝ۔ "ﺟﺎﻡ ﺳﻔﺎﻝ" ﮐﯽ ﺗﺮﮐﯿﺐ ﮐﺎﻣﻔﮩﻮﻡ ﮐﯿﺎہے؟ ﺟﻮﺍﺏ۔ﻣﭩﯽ ﮐﺎﭘﯿﺎﻟﮧ ﺳﻮﺍﻝ : "ﺩﮐﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺩﻭ" ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮨﮯ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﻧﺼﯿﺮﺍﻟﺪﯾﻦ ﮨﺎﺷﻤﯽ ﺳﻮﺍﻝ : ﭘﻨﺠﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺩﻭ " ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮨﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺣﺎﻓﻆ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺷﯿﺮﺍﻧﯽ ﺳﻮﺍﻝ : ﺍﻣﯿﺮ ﺧﺴﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﻮﺍﻟﻔﻀﻞ ﻧﮯ ﺩﮨﻠﯽ ﮐﯽ ﻗﺪﯾﻢ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺩﮨﻠﻮﯼ ﺳﻮﺍﻝ : ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻧﻈﺮﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺭﺩﻭ ﺩﮨﻠﯽ ﮐﯽ ﻗﺪﯾﻢ ﺯﺑﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﻭﮦ ﭘﻨﺠﺎﺑﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮨﻠﯽ ﭘﮩﻨﭽﯽ ﺗﮭﯽ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺣﺎﻓﻆ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺷﯿﺮﺍﻧﯽ ﺳﻮﺍﻝ : "ﺁﺏ ﺣﯿﺎﺕ" ﮐﮯ ﻣﺼﻨﻒ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺣﺴﯿﻦ ﺁﺯﺍﺩ ﺳﻮﺍﻝ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺣﺴﯿﻦ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺲ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﯽ ﮨﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺑﺮﺝ ﺑﮭﺎﺷﺎ ﺳﻮﺍﻝ: ﮐﺲ ﻋﻼﻗﮧ ﮐﯽ ﺑﮭﺎﺷﺎ "ﺑﺮﺝ ﺑﮭﺎﺷﺎ" ﮐﮩﻼﺗﯽ ﮨﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺩﻭ ﺁﺑﮧ ﮔﻨﮕﺎ ﺟﻤﻨﺎ ﺳﻮﺍﻝ : ﻣﺴﻌﻮﺩ ﺳﻌﺪ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﯾﻮﺍﻥ ﮐﺲ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﯿﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﻓﺎﺭﺳﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﻨﺠﺎﺑﯽ ﺳﮯ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ: "ﻧﻘﻮﺵ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ" ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮨﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺳﯿﺪ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﻧﺪﻭﯼ ﺳﻮﺍﻝ : ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻧﻈﺮﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻋﺮﺑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻧﮯ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﯽ ﻣﻘﺎﻣﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﭘﺮ ﺍﺛﺮ ﮈﺍﻻ، ﺟﺲ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﻧﺌﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ، ﺟﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﮩﻼﺋﯽ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺳﯿﺪ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﻧﺪﻭﯼ ﺳﻮﺍﻝ : ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ: ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﯿﻞ ﺟﻮﻝ ﺳﮯ ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺯﺑﺎﻥ ﯾﻘﯿﻨﺎً ﺍﺭﺗﻘﺎﺀ ﭘﺎﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺍﺭﺩﻭ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺯﻭﺭ ﺳﻮﺍﻝ : ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ: ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﻋﺮﺑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﺁﻣﯿﺰﺵ ﺳﮯ ﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﻧﺼﯿﺮﺍﻟﺪﯾﻦ ﮨﺎﺷﻤﯽ ﺳﻮﺍﻝ : ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﺍﺭﺗﻘﺎﺀ " ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮨﮯ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺷﻮﮐﺖ ﺳﺒﺰﻭﺍﺭﯼ ﺳﻮﺍﻝ: ﮐﺲ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﻣﺎﺧﺬ ﮨﺮﯾﺎﻧﯽ ﮨﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻣﺴﻌﻮﺩ ﺣﺴﯿﻦ ﺳﻮﺍﻝ : ﻣﻘﺪﻣﮧ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺯﺑﺎﻥ ﺍﺭﺩﻭ " ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮨﮯ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻣﺴﻌﻮﺩ ﺳﻮﺍﻝ: ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺮﺻﻐﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﻮﺋﯽ؟ ﺍﺱ ﻧﻈﺮﯾﮧ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺣﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺣﺎﻓﻆ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺷﯿﺮﺍﻧﯽ ،ﻧﺼﯿﺮﺍﻟﺪﯾﻦ ﮨﺎﺷﻤﯽ، ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﻧﺪﻭﯼ ﺳﻮﺍﻝ : ﺍﺭﺩﻭ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍﺀ ﺁﺭﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ " ﺍﺱ ﻧﻈﺮﯾﮧ ﮐﮯ ﺣﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ : ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺷﻮﮐﺖ ﺳﺒﺰﻭﺍﺭﯼ، ﺳﮩﯿﻞ ﺑﺨﺎﺭﯼ، ﻋﯿﻦ ﺍﻟﺤﻖ ﻓﺮﯾﺪ ﮐﻮﭨﯽ ﺳﻮﺍﻝ : ﻧﻮﺍﺩﺭ ﺍﻻﻟﻔﺎﻅ " ﮐﮯ ﻣﺼﻨﻒ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺳﺮﺍﺝ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺧﺎﻥ ﺳﻮﺍﻝ : ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻨﺴﮑﺮﺕ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﺍﺻﻼ ﺍﯾﮏ ﮨﯿﮟ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺳﺮﺍﺝ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺧﺎﻥ ﺳﻮﺍﻝ : ﺳﺨﻨﺪﺍﻥ ﻓﺎﺭﺱ " ﮐﮯ ﻣﺼﻨﻒ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺣﺴﯿﻦ ﺁﺯﺍﺩ ﺳﻮﺍﻝ : "ﺩﯾﺴﯽ ﻧﺎﻡ ﻣﺎﻻ" ﮐﺲ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮨﮯ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺑﮭﯿﻢ ﭼﻨﺪﺭ ﺳﻮﺍﻝ : ﻭﯾﺪﮎ ﻋﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﺎ ﻭﺟﻮﺩ ﮐﺲ ﻧﮯ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﯿﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺳﮩﯿﻞ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺳﻮﺍﻝ : ﻣﺴﻌﻮﺩ ﺳﻌﺪ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﮨﻨﺪﻭﯼ ﺳﻮﺍﻝ : ﺍﺭﺩﻭ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﮐﮯ ﻧﻈﺮﯾﮯ ﭘﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻟﻮﮒ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺣﺎﻓﻆ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺷﯿﺮﺍﻧﯽ ﺳﻮﺍﻝ : ﮊ " ﮐﺲ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﻟﻔﻆ ﮨﮯ ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﻓﺎﺭﺳﯽ ﺳﻮﺍﻝ : ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺣﺮﮐﺖ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﺳﮑﻮﻥ ﺳﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻟﻔﻆ ﺣﺮﮐﺖ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﮑﻮﻥ ﭘﺮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺳﻮﺍﻝ : ﺳﺮﺳﯿﺪ ﻧﮯ ﺍﺩﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﻓﺴﺎﻧﻮﯾﺖ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﮐﺲ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺯﻭﺭ ﺩﯾﺎ؟ ﺟﻮﺍﺏ : ﺗﺤﻘﯿﻖ ﭼﻨﺪ سوال ﺷﻌﺒۂ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﻋﻠﯽ ﮔﮍﮪ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮈﺍﻟﯽ؟ جواب ۔ ﯾﻠﺪﺭﻡ سوال۔ﺛﺎﻟﺚ ﺑﺎﻟﺨﯿﺮ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻭﻝ ﮨﮯ؟ جواب۔ ﯾﻠﺪﺭﻡ

چند محاورات

‎* ﺍﺭﺩﻭ ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﺳﮯ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ‎ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ: ‎ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﺧﺰﺍﻧﮧ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺩﻟﭽﺴﭗ ‎ﺗﺤﺮﯾﺮ ﻣﯿﮟ. ‎ﺩﺱ ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮍﮮ ‎ﭘﺎﭘﮍ ﺑﯿﻠﮯ ... ﺧﻮﺏ ﺍﯾﮍﯼ ﭼﻮﭨﯽ ﮐﺎ ﺯﻭﺭ ﻟﮕﺎﯾﺎ ... ‎ﺩﻥ ﺭﺍﺕ ﺍﯾﮏ ﮐﺮﺩﯾﺎ ... ﻣﮕﺮ ﺷﺎﯾﺪ ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ‎ﺍﻭﺭ ‎ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭼﮭﺘﯿﺲ ﮐﺎ ﺁﻧﮑﮍﺍ ‎ﺗﮭﺎ ... ﮐﮧ ﺍﻭّﻝ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ ‎ﮔﺮﺩ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﭘﮩﻨﭻ ﭘﺎﺗﺎ ... ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﻗﺪﻡ ‎ﺭﻧﺠﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ... ﺟﻤﻌﮧ ﺟﻤﻌﮧ ﺁﭨﮫ ‎ﺩﻥ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﻏﺎﺋﺐ ‎ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ... ﺟﯿﺴﮯ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺳﮯ ‎ﺳﯿﻨﮓ ... پتہ ﮨﯽ ﻧﮧ ﭼﻠﺘﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺁﺳﻤﺎﻥ ‎ﮐﮭﺎﮔﯿﺎ ﯾﺎ ﺯﻣﯿﻦ ﻧﮕﻞ ﮔﺌﯽ۔ ‎ﺧﯿﺮ ...! ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺖِ ﻣﺮﺩﺍﮞ ﻣﺪﺩِ ﺧﺪﺍ ﮐﮯ ﺍﺻﻮﻝ ‎ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺣﻔﻆ ِﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ‎ﮐﺎﻓﯽ ﺗﮓ ﻭ ﺩﻭ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ... ﻟﯿﮑﻦ ﮈﮬﺎﮎ ﮐﮯ ‎ﻭﮨﯽ ﺗﯿﻦ ﭘﺎﺕ ... ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﯾﺎ ﺩ ﮨﻮﮐﮯ ﮨﯽ ‎ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ... پتہ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺩﻣﺎﻍ ‎ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺑﻨﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ... ‎ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺍﻧﺖ ﮐﮭﭩﮯ ﮐﺮﺩﯾﮯ ... ‎ﺑﺲ ‎ﮐﯿﺎ ﺑﺘﺎﺅﮞ ! ﻧﺎﻧﯽ ﯾﺎﺩ ﺁﮔﺌﯽ ... ﺍﺱ ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ‎ﻧﮯ ‎ﻧﺎﮐﻮﮞ ﭼﻨﮯ ﭼﺒﻮﺍ ﺩﯾﮯ ... ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﺗﻠﮯ ﭘﺴﯿﻨﺎ ‎ﺁﮔﯿﺎ ... ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﮮ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩ ﯾﻨﮯ ﻟﮓ ﮔﺌﮯ ... ‎ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺎﻟﮧ ﺟﯽ ﮐﺎ ‎ﮔﮭﺮ ﻧﮩﯿﮟ ... ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ... ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﻧﮯ ‎ﻣﺠﮭﮯ ‎ﺁﮔﮭﯿﺮﺍ ...!! ‎ﯾﻌﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﮐﮍﻭﺍ ﮐﺮﯾﻼ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﯿﻢ ‎ﭼﮍﮬﺎ ...ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ‎ﮐﮯ ﯾﺎﺩ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺟﻞ ﺑﮭﻦ ﮐﺮ ﮐﺒﺎﺏ ﮨﻮﺭﮨﺎ ‎ﺗﮭﺎ ... ﺍﻭﭘﺮ ﺳﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﻻﻝ ﭘﯿﻼ ‎ﮐﺮﺩﯾﺎ ...ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﺍﺱ ﺍﻭﻧﭧ ﮐﻮ ﮐﺲ ﮐﺮﻭﭦ ‎ﺑﯿﭩﮭﻨﺎ ﺗﮭﺎ ... ﺷﺎﯾﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻣﮩﻢ ﮐﺎ ‎ﺁﻏﺎﺯ ‎ﮐﺮﮐﮯ ﺁﺑﯿﻞ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺎﺭ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﯿﺎ ‎ﺗﮭﺎ ... ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻭﮐﮭﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺳﺮﺗﻮ ‎ﻣﻮﺳﻠﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮈﺭ ... ﺩﻥ ﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﺟﺎﮞ ‎ﻓﺸﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﻟﮯ ﺩﮮ ﮐﮯ ﯾﺎﺩ ‎ﮐﺮﮨﯽ ﻟﯿﺎ ... ﻋﺮﺻۂ ﺩﺭﺍﺯ ﺗﮏ ﺍﺳﮯ ﻃﻮﻃﯽ ‎ﻭﺍﺭ ‎ﺍﺯﺑﺮ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ...ﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮐﮧ ‎ﺍﺏ ‎ﯾﮧ ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﻧﺴﯿًﺎ ﻣﻨﺴﯿًﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ‎ﺍﺏ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺑﻠﯿﻮﮞ ﺍﭼﮭﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ ... ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ‎ﺳﺮﺟﮭﺎﮌ ﻣﻨﮧ ﭘﮭﺎﮌ ...ﺑﻐﻠﯿﮟ ﺑﺠﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺍﭘﻨﮯ ‎ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﮩﻨﭽﺎ ... ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ‎ﺧﻮﺵ ﺧﺒﺮﯼ ﺳﻨﺎﺋﯽ ... ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ‎ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ‎ﭨﮭﻨﮉﯼ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ... ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﻨﮧ ﮐﯽ ‎ﮐﮭﺎﺋﯽ ... ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮮ ﺳﻨﮕﯿﻦ ﺣﺎﻻﺕ ﺳﮯ ‎ﺩﻭﭼﺎﺭ ‎ﮨﻮﺍ ... ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﯽ ﻭﮦ ﺁﮒ ‎ﺑﮕﻮﻟﮧ ﮨﻮﮔﺌﮯ ... ﺳﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺳﮩﺎﮔﺎ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ‎ﺯﻧﺎﭨﮯ ﺩﺍﺭ ﻃﻤﺎﻧﭽﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺧﺴﺎﺭِ ﻏﻢ ﮔﺴﺎﺭ ‎ﭘﺮ ﺟﮍﺩﯾﺎ۔ ‎ﺍﺏ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺣﺎﻟﺖ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﻠﯽ ﮨﻮﮔﺌﯽ ... ‎ﭘﯿﺮﻭﮞ ‎ﺗﻠﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ... ﺭﮨﮯ ﺳﮩﮯ ﺍﻭﺳﺎﻥ ‎ﺑﮭﯽ ﺧﻄﺎ ﮨﻮﮔﺌﮯ ... ﮐﮧ ﮐﺎﭨﻮ ﺗﻮ ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ‎خون ‎ﻧﮩﯿﮟ ... ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ...ﺍﯾﮏ ﺩﻡ ﻣﯿﺮﺍ ﭘﺎﺭﮦ ﭼﮍﮪ ‎ﮔﯿﺎ ... ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﻏﺼﮧ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ‎ﻟﮕﺎ ... ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﺮﺩﮬﮍ ﮐﯽ ﺑﺎﺯﯼ ﻟﮕﺎﮐﺮ ‎ﺍﻭﺭ ‎ﺧﻮﻥ ﭘﺴﯿﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﮐﺮﮐﮯ ﺟﻮﮐﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ... ‎ﺍﺱ ‎ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﮈﺍﻧﭧ ﮈﭘﭧ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺭﮐﭩﺎﺋﯽ ‎ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﺍ ... ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯽ ﺗﯿﺴﯽ ﺍﯾﺴﮯ ‎ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﮐﯽ ... ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺲ ﭼﻠﺘﺎ ﺗﻮ ﺍﻥ ‎ﻣﺤﺎﻭﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﻧﯿﺴﺖ ﻭﻧﺎﺑﻮﺩ ﮨﯽ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ... ﺍﻥ ‎ﮐﮯ ﮔﻠﺴﺘﺎﻥ ﮐﻮ ﺗﮧ ﻭﺑﺎﻻ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ... ﺍﻥ ﮐﮯ ‎ﭼﻤﻦ ‎ﮐﻮ ﺯﯾﺮﻭ ﺯﺑﺮ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ... ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ‎ﺩﯾﺮ ‎ﺗﮏ ﭘﯿﭻ ﻭ ﺗﺎﺏ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﺭﮨﺎ ... ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﮨﺎﻧﮑﺘﺎ ‎ﺭﮨﺎ ... ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﺻﺒﺮ ﮐﺎ ‎ﭘﯿﻤﺎﻧﮧ ﻟﺒﺮﯾﺰ ﮨﻮﮔﯿﺎ ... ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ‎ﻣﺠﮭﮯ ﺧﻮﺏ ﺳﻨﺎﺋﯽ ... ﮐﮧ ﺗﻢ ﺑﮍﮮ ﻃﻮﻃﺎ ‎ﭼﺸﻢ ﮨﻮ ... ﻣﺎﻧﻨﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ‎ﺻﻔﺮ ‎ﺑﭩﺎ ﺻﻔﺮ ﮨﮯ ... ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻣﺎﻧﻨﺎ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺍﻧﺪﺭ ‎ﺳﻮﻟﮧ ﺁﻧﮯ ﻓﭧ ﮨﮯ ... ﺩﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ‎ﺍﯾﮏ ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﯾﺎﺩ ﮐﯿﺎ ... ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﻭﻧﭧ ﮐﮯ ‎ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺮﮦ ... ﺍﻭﺭ ﺁﭨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﮏ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ... ‎ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﯾﮧ ﮐﮧ ... ﺍﻟﭩﺎ ﭼﻮﺭ ‎ﮐﻮﺗﻮﺍﻝ ‎ﮐﻮ ﮈﺍﻧﭩﮯ ... ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﭼﻮﺭﯼ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﮯ ‎ﺳﯿﻨﮧ ‎ﺯﻭﺭﯼ ... ﺣﺪ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺻﺮﻑ ﺗﯿﻦ ﻟﻔﻈﯽ ‎ﻣﺤﺎﻭﺭﮦ ﯾﺎﺩﮐﯿﺎ ... ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻧﻘﻄﮯ ﺳﮯ ‎...ﺧﺎﻟﯽ تحریر نا معلوم۔ منقول۔ (اردو سے شغف رکھنے والے احباب سے سوال یہ ہے کہ وہ تین لفظی بنا نقطہ والا محاورہ یا ضرب المثل کیا تھا؟)

چند معروضی سوالات اور ان کے جواب

1- دو یا دو سے زیادہ لفظوں کے ایسے مجموعے کو جسے اہلِ زبان مخصوص اور غیر حقیقی معنوں میں استعمال کرتے ہوئے کہتے ہیں؟ A). روز مرہ  B). محاورہ C). فعل D). مصدر View AnswerCorrect: B 2. ایسے حروف جنہیں سوال پوچھنے کے لیے استعمال کیا جائے انہیں ـــــــــ کہا جاتا ہے؟ A). حروفِ سوالیہ B). حروف جامع C). حروف استفہام D). حروف استدارک View AnswerCorrect: C 3. ایسے حروف جو دو جملوں کے درمیان آکر پہلے جملے کا شک رفع کریں۔ مثلاۤ(بلکہ، مگر، لیکن وغیرہ) انہیں گرائمر کی رو سے ـــــــ کہا جائے گا؟ A).حروفِ ایجاب B). حروف جامع C). حروف استفہام D). حروف استدارک View AnswerCorrect: D 4. ایسے حروف جو دو اسموں یا ایک اسم اور ایک ضمیر کے درمیان تعلق ظاہر کریں۔ مثلاۤ کا، کے، کی انہیں ـــــــــــ کہتے ہیں؟ A). حروف ایجاب B). حروف ایماء C). حروفِ اضافت D). حروفِ وضاحت View AnswerCorrect: C 5. دو جملوں میں ربط کے لیے استعمال ہونے والے حروف مثلاۤ (کہ) کو ـــــ کہتے ہیں؟ A). حروفِ ربط B). حروفِ روابط C). حروفِ ضروری D). حروفِ بیان View AnswerCorrect: C 6. جن حروف سے دکھ، تاسف یا افسوس کا اظہار ہو (مثلاۤ ہائے، اُف) انہیں ـــــ کہتے ہیں؟ A). حروفِ جزبات B). حروفِ دکھ C). حروفِ انفعال D). حروفِ تاسف View AnswerCorrect: D 7. کلام میں جو حروف تاکید پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوں، (مثلاۤ ضرور، ہرگز) انہیں ـــــ کہتے ہیں؟ A). حروفِ تاکید B). حروفِ لازم C). حروفِ ضروریہ D). حروفِ ایجاب View AnswerCorrect: A 8. جب ایک بڑے جملے میں کئی کئی چھوٹے جملے آئیں یا جب مختلف حقائق ایک ہی جملے میں آئیں تو کونسا وقف آتا ہے؟ A). سکتہ B). رابطہ C). وقفہ D). ختمہ View AnswerCorrect: C 9. گرائمر کی رو سے جب کسی بات کی تشریح یا وضاحت کرنا مقصود ہو تو کونسا وقف آتا ہے؟ A). سکتہ B). رابطہ C). وقفہ D). تفصیلیہ View AnswerCorrect: B 10. گرائمر کی رو سے انگریزی کے فل سٹاپ کے مترادف اردو کی کونسی علامت مستعمل ہے؟ A). سکتہ B). رابطہ C). وقفہ D). ختمہ View AnswerCorrect: D 11. ایسے جملے یا لفظ کے بعد جس سے کوئی جذبہ مثلاۤ غصہ، حیرت، خوف، نفرت یا حقارت ظاہر ہو کونسی علامت لگائی جاتی ہے؟ A). سوالیہ B). ندائیہ C). وقفہ D). فجائیہ View AnswerCorrect: D 12. عبارت میں جب کوئی لفظ اس کے مجازی معنوں میں اس لیے استعمال کیا جائے کہ اس سے حقیقی معنی بھی مراد لیئے جا سکیں تو اسے کیا کہتے ہیں؟ A). محاورہ B). روزمرہ C). کنایہ D). استعارہ View AnswerCorrect: C 13. جب کسی لفظ کو حقیقی معنوں کے بجائے مجازی معنوں میں اصل استعمال کیا جائے کہ حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہہ کا تعلق موجود ہو تو اسے گرائمر کی رو سے کیا کہا جائے گا؟ A). مستعارہ B). استعارہ C). تشبیہہ مرکب D). تشبیہہ تام View AnswerCorrect: B 14. ارکانِ استعارہ کتنے ہوتے ہیں؟ A). تین B). دو C). چار D). چھ View AnswerCorrect: A 15. استعارہ کے استعمال میں وہ شخص یا چیز، جس کے لیے کوئی لفظ مستعار لیا جائے اسے کہتے ہیں؟ A). مستعار منہ B). استعارلہ C). استعار منہ D). مستعارلہ View AnswerCorrect: D 16. استعارہ میں جس سے لفظ مستعار لیا جاتا ہے اسے کہتے ہیں؟ A). مستعار منہ B). استعارلہ C). استعار منہ D). مستعارلہ View AnswerCorrect: A 17. استعارہ کے استعمال میں جو لفظ ادھار لیا جاتا ہے اسے کہتے ہیں؟ A). مستعار منہ B). استعارلہ C). مستعار D). مستعارلہ View AnswerCorrect: C 18. استعارہ میں ایسی خصوصیت یا صفت جس کی وجہ سے کوئی لفظ ادھار لیا جائے اسے کہا جاتا ہے؟ A). مجاز مرسل B). وجہ جامع C). تشبیہہ D). استعارہ View AnswerCorrect: B 19. ایسے الفاظ یا حروف جو تشبیہ دینے کے لیے استعمال کیئے جاتے ہیں؟ A). حروف تشبیہ B). ارکان تشبیہ C). تشبیہات D). تشابیح View AnswerCorrect: A 20. تشبیہ دیتے وقت جس مقصد کے لیے تشبیہ دی جائے اسے کیا کہتے ہیں؟ A). غرض مشبہ B). غرض مشبہ بہ C). غرض تشبیہ D). وجہ تشبیہ View AnswerCorrect: C 21. تشبیہ دیتے وقت ایک چیزکو کسی دوسری چیز کی مانند قرار دینے کو کہتے ہیں؟ A). مشبہ بہ B). مشبہ C). مشبہ الیہ D). غرض تشبیہ View AnswerCorrect: B 22. تشبیہ میں وہ چیز جس کے ساتھ تشبیہ دی جائے اسے کیا کہتے ہیں؟ A). مشبہ الیہ B). غرض تشبیہ C). مشبہ بہ D). تسبیب View AnswerCorrect: C 23. مشبہ اور مشبہ بہ کو مجموعی طور پر کیا کہا جاتا ہے؟ A). ارکان مشبہ B). حرفین مشبہ C). مشبان D). طرفین تشبیہ View AnswerCorrect: D 24. وہ صفت جو مشبہ اور مشبہ بہ میں مشترک ہو اسے ـــــــــ کہتے ہیں؟ A). وجہ تشبیہ B). وجہ شبہ C). نہ اے نہ بی D). اے اور بی View AnswerCorrect: D 25. تشبیہہ کے ارکان کی تعداد ـــــــ ہوتی ہے؟ A). تین B). دو C). پانچ D). چھ View AnswerCorrect: C

How to use voice typing in Urdu