جمعرات، 5 ستمبر، 2024

کمپلین نہیں شکایت

        مقامی بینک کے معلومات نمبر پر فون کیا تو پہلے ہمارا شکریہ ادا کیا گیا اور اس کے بعد عندیہ دیا گیا کہ آپ کی کال ریکارڈ کی جائے گی  پھر کہا گیا اردو کے لیے ایک دبائیے، ہم نے تامل نہ کیا، فوراً ایک صاحب زادے گویا ہوئے :

This is Kamran, how can I help you ? 

ہم نے ان سے کہا ،"میاں صاحب زادے ! ہم نے تو اردو کے لیے ایک دبائیے پر عمل کیا ہے۔  اس کے  باوجود یہ انگریزی فرمانے لگے "جی بولیے ؟" 

ہم نے کہا،" بولتے تو جانور بھی ہیں، انسان تو کہتا ہے"

جواباً ارشاد ہوا: "جی کہیے،"

 ہم نے کہا: " ہم کہہ دیتے ہیں مگر آپ کو اخلاقاً کہنا چاہیے تھا " فرمائیے! “

 اب وہ پریشان ہوگئے کہنے لگے: “ سوری، فرمائیے کیا کمپلین ہے؟“

ہم نے کہا: "ایک تو یہ کہ سوری نہیں معذرت سننا چاہیں گے۔ اس لیے کہ اردو کے لیے ایک دبایا ہے، دوسری بات یہ کہ کمپلین نہیں شکایت، اس لیے کہ اردو کے لیے ایک دبایا ہے۔"

 اب تو سچ مچ پریشان ہوگئے اور کہا: " سر میں سمجھ گیا آپ شکایت  بتائیں۔‘‘

 ہم نے کہا: " سر نہیں جناب! اس لیے کہ ایک نمبر کا یہی تقاضا ہے، شکایت سننے کے بعد کہا، "جی ہم نے آپ کی شکایت نوٹ کرلی ہے۔ اسے کنسرن ڈپارٹمنٹ کو فارورڈ کردیتے ہیں۔"

ہم نے کہا: " کیا؟ ۔۔۔!!"  تو واقعتاٌ بوکھلا گئے، ہم نے کہا," شکایت نوٹ نہیں بلکہ درج کرنی ہے اور متعلقہ شعبہ تک پہنچانی ہے۔ اس لیے کہ ہم نے اردو کے لئے ایک دبایا ہے ۔

کہنے لگے," جناب میں سیٹ سے  اٹھ کر کھڑے کھڑے بات کر رہا ہوں۔ آپ نے اردو کے لیے ایک نہیں ہمارا گلا دبایا ہے۔ " ہم نے کہا: “ ابھی کہاں دبایا ہے، آپ سیٹ سے کیوں اٹھے؟ آپ کو نشست سے اٹھنا چاہیے تھا، پتہ نہیں ہے آپ کو ہم نے اردو کے لیے ایک دبایا ہے ۔

کہنے لگے “ اب میں رو دوں گا!“ 

ہم نے کہا ,"ستم ظریفی یہ ہے کہ آپ کی گفت گو اور ستھرا لہجہ بتارہا ہے کہ آپ کا تعلق اردو گفتار گھرانے سے ہے  مگر کیا افتاد پڑی  آپ پر کہ منہ ٹیڑھا کرکے اپنا مذاق بنوا رہے ہیں ۔!! *کہنے لگے," میرے باپ کی توبہ....!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ساغر صدیقی کی ایک حکایت

  ساغر صدیقی کے والد نے ساغر کی پسند کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ہم خاندانی لوگ ہیں، کسی تندور والے کی بیٹی کو اپنی بہو نہیں بنا سکتے۔ غصہ...