بدھ، 27 جولائی، 2022

ہم زندۂ جاوید کا ماتم نہیں کرتے


 یہ غزل یہاں اس لیے پوسٹ کی ہے کہ اکثر اس کے شعروں کو غلط چھپا ہوا دیکھا ہے اور بارہا لوگوں کو غلط پڑھتے ہوئے بھی سنا ہے۔ کئی مرتبہ خط لکھ کر صحیح شعر اور غزل کی نشان دہی کی اور بر سرِ موقع تصحیح بھی کی ہے۔ اس لیے یہاں پوسٹ کر رہا ہوں تاکہ لوگوں تک صحیح کلام پہنچ سکے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے، یہ غزل کان پور کے مناظرے میں اقبال سہیلؔ نے پیش کی تھی۔ اس غزل کو یہاں پوسٹ کرنے سے مراد لوگوں تک درست کلام پہنچانا ہے، نہ کہ کسی مسلک کی پاسداری کرنا۔ بندہ کسی خاص مسلک کو تسلیم نہیں کرتا اور انسانیت میں یقین رکھتا ہے، مسلک میں نہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو کے تازہ اعداد و شمار

 کیا انڈیا میں اردو کا جنازہ نکل رہا ہے؟ کیا اردو صرف مشاعروں، ادبی محفلوں تک محدود ہو گئی ہے؟ کیا ہندوستان میں اردو بولنے/جاننے والے کم یا ...