جمعرات، 21 ستمبر، 2017

مچھروں سے پریشان ہو کر

مچھروں سے پریشان ہو کر
ہلال سیو ہاروی


آج کل تم سے جو رہتی ہے ملاقات کی رات
یعنی مہمان رہا کرتے ہو تم رات کی رات
آج بس اتنا بتا دو کہ ہے جذبات کی رات

خود کو تم دن کے اجالے سے بچاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
تم سے میری تو کوئی رنجشِ بے جا بھی نہیں
تم کو محسوس کیا ہے کبھی دیکھا بھی نہیں
تم سے ملنے کی مجھے کوئی تمنا بھی نہیں
خواہ مخواہ مجھ سے تعلق کو بڑھاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
میرے کمرے میں اگر کوئی سجاوٹ بھی نہیں
گندگی بکھری ہو اتنی تو گراوٹ بھی نہیں
پکے راگوں سے مجھے کوئی لگاوٹ بھی نہیں
بھیروی آ کے میرے کان میں گاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
کسی حلوائی کی بھٹی پہ بھی جا کر دیکھو
اپنا یہ راگ وہاں بھی تو سنا کر دیکھو
سورما ہو تو کبھی دن میں بھی آ کر دیکھو
تم اندھیرے میں سدا تیر چلاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
سوکھے پتے میں جلاتا نہیں اپنے گھر میں
کیمیکل بھی کوئی لاتا نہیں اپنے گھر میں
میں کسی کو بھی ستاتا نہیں اپنے گھر میں
تم بھی بے وجہ میرے یار ستاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
کشتی ِ وصل شبِ تار میں کھے سکتے تھے
زخم دیتے ہوئے مرہم بھی تو دے سکتے تھے
بوسہ لینا ہی تھا تو آہستہ بھی لے سکتے تھے
اس قدر شدتِ جذبات دکھا تے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
تم سے بچھڑا بھی تو کیا خاک قرار آئے گا
صبح ہوگی تو مجھے جاڑا بخار آئے گا
مکسچر آئے گا تو ظاہر ہے ادھار آئے گا
مفلسی میں یہ نیا خرچ بڑھاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
لاکھ فریاد کی پر ایک نہ تم نے مانی
تم نہ باز آئے بہت جسم پہ چادر تانی
اب تو کچھ دن سے لگا لیتا ہوں مچھر دانی
شام ہی سے یہ حوالات دکھاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
تم کو ڈھونڈا نہ ہو میں نے کبھی ایسا بھی نہیں
تم پہنچتے ہو جہاں ہاتھ پہنچتا ہے وہیں
کیا کروں میں کہ مرے ہاتھ تم آتے ہی نہیں
ورنہ یہ پوچھتا تم بھاگ کر جاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
رات کے وقت مُسولنی و ہٹلر تم ہو
یعنی چنگیز و ہلاکو کے برادر تم ہو
یا کسی قوم کے بگڑے ہوئے لیڈر تم ہو
یہ نہیں بات تو پبلک کو ستاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟
آئے گا وقت کا طوفان تو پچھتاؤگے
سوکھے پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤگے
تم بھی کیا گرم ہواؤں میں ٹھہر پاؤگے
اور کچھ روز ہو تم شور مچاتے کیوں ہو؟
یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ناکارہ اور مفلوج قوم

 ناکارہ اور مفلوج قوم اس تحریر کو توجہ سے پڑھیے ۔ پروفیسر اسٹیوارٹRalph Randles Stewart باٹنی میں دنیا کے پہلے چار ماہرین میں شمار ہوتے تھے،...