کیا انڈیا میں اردو کا جنازہ نکل رہا ہے؟
کیا اردو صرف مشاعروں، ادبی محفلوں تک محدود ہو گئی ہے؟
کیا ہندوستان میں اردو بولنے/جاننے والے کم یا ختم ہوتے جا رہے ہیں؟
کیا قومی/ریاستی سرکاری، نیم سرکاری و غیرسرکاری سطح پر اردو کی ترویج، یا اس کے فروغ کے کاز صفر ہیں؟
کیا تعلیم و تدریس کے میدان میں اردو درسی کتب یا مواد کا مکمل فقدان ہے؟
کیا موجودہ تکنیکی و مواصلائی ذرائع سے اردو کی ترویج مناسب و موزوں سطح پر نہیں کی جا رہی؟
کیا سرکاری و خانگی اردو ادارے اردو کی ترویج و فروغ کے حوالے سے مکمل غیرسنجیدہ ہیں؟
یہ سوالات کڑوے ضرور ہیں مگر ان کے جوابات تحقیقی سطح پر اعداد و شمار کے ذریعے نہیں دئے جاتے بلکہ اکثر و بیشتر جذباتی پروپگنڈہ کیا جاتا ہے جس سے منفیت کا رجحان قوی سے قوی تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔
آئیے ہم معروضی سطح پر ایک عمومی جائزہ لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ تاکہ صورتحال کا مکمل نہ سہی کچھ نہ کچھ درست اندازہ ہو سکے۔
1) قومی سرکاری سطح پر، متعدد اداروں کی ویب سائٹس کے اردو ورژن موجود ہیں مثلاً پریس انفارمیشن بیورو، این سی پی یو ایل، وزیراعظم ہند، انڈیا پوسٹل ڈپارٹمنٹ وغیرہ
2) وہ ریاستیں جہاں اردو بحیثیت دوسری ریاستی زبان قائم ہے (مثلاً: آندھرا، تلنگانہ، اترپردیش، بہار) وہاں متعدد اسکول، کالج اور جامعاتی تعلیم میں اردو میڈیم کا نظم ہے۔ (اترپردیش کی مثال کچھ حد تک متنازعہ ہو سکتی ہے)
3) قومی سطح کے اعلیٰ تعلیمی اہلیتی امتحانات مثلاً آئی آئی ٹی جے ای ای اور نیٹ وغیرہ کے پرچے اردو میں بھی دئے جاتے رہے ہیں۔
4) کچھ ریاستوں میں (آندھرا، تلنگانہ، کرناٹک، بہار، اترپردیش) میں سرکاری ملازمتوں کے لیے پبلک سروس کمیشن کی طرف سے جو مسابقتی امتحانات (گروپ سروسز اور دیگر) کا انعقاد عمل میں آتا ہے، ان میں اردو زبان کے پرچے بھی شامل ہیں۔
5) تمام تو نہیں لیکن انڈیا کی کئی ایک اردو اکیڈیمیوں کی ویب سائٹس اردو میں موجود ہیں۔ (اترپردیش، دہلی، بھوپال، بہار، مغربی بنگال وغیرہ)
6) مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی (مانو)، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور عثمانیہ یونیورسٹی کی ویب سائٹس کے اردو ورژن موجود ہیں۔
7) جن ریاستوں میں اردو میڈیم اسکول اور کالج قائم ہیں (مثلاً بہار، آندھرا، تلنگانہ وغیرہ) وہاں کے سرکاری تعلیمی بورڈ اردو تدریسی کتب کی تیاری/ترجمہ اور طباعت و اشاعت میں سنجیدگی سے کام کرتے ہیں۔
8 ) جن ریاستوں میں اردو زبان کا چلن ہے، وہاں کے سرکاری عوامی اداروں، ذرائع حمل و نقل (ریلوے، بس، میٹرو، ائرپورٹ) میں اعلانات کے بِل بورڈس، سائن بورڈس، نام و دیگر تفصیلات کی تختیاں اردو میں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ متعدد نیم سرکاری و غیرسرکاری اداروں کے مواد، پراجیکٹس، برانڈز، پراڈکٹس کی تشہیر کے لیے اردو رسم الخط کے اشتہارات جاری کیے جاتے ہیں۔ جیو جیسی مشہور کمپنی اپنی پریس ریلیز اردو میں بھی باقاعدگی سے جاری کرتی ہے۔
9) انڈیا کی ہر ریاست سے متعدد اردو اخبار، رسالے، کتابیں، روزانہ، ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی، سالانہ بنیاد پر شائع ہوتے رہے ہیں۔ ادب اطفال کے تحت درجن بھر سے زائد بچوں کے اردو رسالے ہندوستان بھر سے شائع ہوتے رہے ہیں۔ سینکڑوں محبان اردو کی شخصی و ادارہ جاتی اردو ویب سائٹس موجود ہیں، یوٹیوب چینل ہیں، سوشل میڈیا گروپس ہیں۔ فروغ و ترویجِ اردو کی خاطر آف لائن اردو تعلیمی، علمی و تفریحی و ثقافتی ادارے موجود و فعال ہیں۔
10) دارالعلوم دیوبند، جامعہ نظامیہ (حیدرآباد)، جماعت اسلامی ہند، دعوت ٹرسٹ جیسے متعدد مذہبی اداروں و تنظیموں کی اردو ویب سائٹس موجود ہیں، ان اداروں/تنظیموں کی جانب سے شائع ہونے والے اردو رسائل کا مفت آن لائن مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ چند اداروں سے دینی فتاویٰ اردو میں آن لائن جاری کیے جاتے ہیں۔
11) ایک دو نہیں بلکہ انڈیا سے سینکڑوں ادارے ایسے ہیں جنہوں نے آن لائن لائبریری کی شکل میں ہزارہا اردو کتب کا ڈیجیٹل ورژن (پی ڈی ایف) اردو داں قارئین کے لیے مفت فراہم کر رکھا ہے (دارالمصنفین، علی میاں ندوی، الرسالہ، بہار انجمن، این۔سی۔پی۔یو۔ایل، مانو، راشد شاز، خورشید اقبال، بزم اردو لائبریری، اعجاز عبید کی مفت برقی کتابیں، تعمیرنیوز وغیرہ وغیرہ)
12) انڈیا میں ریختہ نے جتنا عظیم الشان کام کیا ہے اس کی کوئی دوسری مثال اردو دنیا سے پیش کرنا مشکل ہے۔
یہ سچ ہے کہ سب کچھ ساون کا ہرا ہرا یا پکوان کا میٹھا میٹھا نہیں ہے۔ کچھ خامیاں، کمزوریاں، کڑواہٹیں، لڑکھڑاہٹیں بھی ہیں۔
لیکن کسی غیرجانبدار تجزیہ نگار کو منطرنامے کے دونوں رخ دکھانے چاہیے، یہی انصاف کا تقاضا ہے۔ خامیوں کمزوریوں کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اصلاحات کی بات ضرور ہو، معقول عملی مشورے ضرور دئے جائیں، ترجیحات کے تعین کی بات یقیناً ہو ۔۔۔ لیکن اس قیمت پر نہیں کہ دیکھے بھالے حقائق کو نظرانداز کیا جائے اور منفی رخ کو ابھارنے کی خاطر مثبت کاموں یا کاز سے نظر چرائی جائے۔
#urdu #indian #urduinspiration #urduinfo #thinkpositive #thinkdifferent #ThinkSmart
مکرم نیاز (حیدرآباد دکن، بروز منگل، 21/اکتوبر 2025ء)