جمعہ، 11 اپریل، 2025

ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا

 ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا

بس اتنی بات ہے جس کے لیے محشر بپا ہوگا

رہے دو دو فرشتے ساتھ اب انصاف کیا ہوگا
کسی نے کچھ لکھا ہوگا کسی نے کچھ لکھا ہوگا

بروز حشر حاکم قادر مطلق خدا ہوگا
فرشتوں کے لکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا

تری دنیا میں صبر و شکر سے ہم نے بسر کر لی
تری دنیا سے بڑھ کر بھی ترے دوزخ میں کیا ہوگا

سکون مستقل دل بے تمنا شیخ کی صحبت
یہ جنت ہے تو اس جنت سے دوزخ کیا برا ہوگا

مرے اشعار پر خاموش ہے جز بز نہیں ہوتا
یہ واعظ واعظوں میں کچھ حقیقت آشنا ہوگا

بھروسہ کس قدر ہے تجھ کو اخترؔ اس کی رحمت پر
اگر وہ شیخ صاحب کا خدا نکلا تو کیا ہوگا

پنڈت ہری چند اختر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ازدواجی شکوہ اور جواب شکوہ

 _*ازدواجی "شکوہ اور جواب شکوہ"*_ کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں زن مریدی ہی کروں میں اور مدہوش رہوں طعنے بیگم کے سنوں اور ہمہ...