ہم اگر تیرے خدوخال بنانے لگ جائیں
صرف آنکھوں پہ کئی ایک زمانے لگ جائیں
میں اگر پھول کی پتی پہ ترا نام لکھوں
تتلیاں اُڑ کے ترے نام پہ آنے لگ جائیں
تو اگر ایک جھلک اپنی دکھا دے اُن کو
سب مصور تری تصویر بنانے لگ جائیں
ایک لمحے کو اگر تیرا تبسم دیکھیں
ہوش والوں کے سبھی ہوش ٹھکانے لگ جائیں
ہم اگر وجد میں آئیں تو زمانے کو سعید
کبھی غزلیں تو کبھی خواب سنانے لگ جائیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں