یہ غزل یہاں اس لیے پوسٹ کی ہے کہ اکثر اس کے شعروں کو غلط چھپا ہوا دیکھا ہے اور بارہا لوگوں کو غلط پڑھتے ہوئے بھی سنا ہے۔ کئی مرتبہ خط لکھ کر صحیح شعر اور غزل کی نشان دہی کی اور بر سرِ موقع تصحیح بھی کی ہے۔ اس لیے یہاں پوسٹ کر رہا ہوں تاکہ لوگوں تک صحیح کلام پہنچ سکے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے، یہ غزل کان پور کے مناظرے میں اقبال سہیلؔ نے پیش کی تھی۔ اس غزل کو یہاں پوسٹ کرنے سے مراد لوگوں تک درست کلام پہنچانا ہے، نہ کہ کسی مسلک کی پاسداری کرنا۔ بندہ کسی خاص مسلک کو تسلیم نہیں کرتا اور انسانیت میں یقین رکھتا ہے، مسلک میں نہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں