بدھ، 4 دسمبر، 2024

چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے۔ قمر جلال آبادی

چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے

اور وہ بھی اس لیے کہ محبت کی بات ہے

میں نے کہا کہ آئے ہو کتنے دنوں کے بعد

کہنے لگے حضور یہ فرصت کی بات ہے

میں نے کہا کی مل کے بھی ہم کیوں نہ مل سکے

کہنے لگے حضور یہ قسمت کی بات ہے

میں نے کہا کہ رہتے ہو ہر بات پر خفا

کہنے لگے حضور یہ قربت کی بات ہے

میں نے کہا کہ دیتے ہیں دل تم بھی لاؤ دل

کہنے لگے کہ یہ تو تجارت کی بات ہے

میں نے کہا کبھی ہے ستم اور کبھی کرم

کہنے لگے کہ یہ تو طبیعت کی بات ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مہاجر نامہ۔ منور رانا

 مہاجر ہیں مگر ہم ایک دنیا چھوڑ آئے ہیں تمہارے پاس جتنا ہے ہم اتنا چھوڑ آئے ہیں کہانی کا یہ حصہ آج تک سب سے چھپایا ہے کہ ہم مٹی کی خاطر اپنا...