منگل، 24 دسمبر، 2024

لڑکی کی دعا از ساغر خیامی


لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

زندگی بھر کرے عاشق مرا سیوا میری

صبح سے شام تلک ہو کے مگن گاتا رہے

میرا عاشق مری الفت میں بھجن گاتا رہے

یوں میں چمکوں کہ زمانے میں اندھیرا ہو جائے

کوئی لنگڑا کوئی اندھا کوئی لولا ہو جائے

میرے جلووں کو عطا کر دے وہ قدرت یارب

میری نفرت کو بھی سمجھے وہ محبت یارب

میری فطرت ہو امیروں سے محبت کرنا

اور غریبوں کی سر راہ مرمت کرنا

بھولے بھالوں کی رقم خوب کھلانا مجھ کو

مرے اللہ سگائی سے بچانا مجھ کو

تو ہے مختار ہر اک راز کا یزدانی ہے

دودھ لانے کی مرے گھر میں پریشانی ہے

پیشگی ہی مرے درزی کی رقم بھی بھر دے

وقت پڑ جائے تو ڈیڈی کی چلم بھی بھر دے

اپنی دولت کی مرے ہاتھ میں جھولی دے دے

ایسا عاشق نہیں درکار جو گولی دے دے

میرا لچھمنؔ سا ہو دیور مجھے مقدور نہیں

رامؔ جیسا مرا شوہر ہو یہ منظور نہیں

جو پک اپ کرتا رہے پیار کی بانہوں میں مجھے

دیکھ سکتا ہو جو اغیار کی بانہوں میں مجھے

دعوے رکھتا نہ ہو جو یار پتی ہونے کا

جذبہ رکھتا ہو جو بیوی پہ ستی ہونے کا

میری الفت میں اسے کر دے تو پاگل مولا

میں کہوں چائے تو منگوا دے وہ کیمپا کولا

آئی آواز خداوند دیے دیتے ہیں

داخلہ تیرا جے این یو میں کئے دیتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مخفف کے اصول

 https://www.facebook.com/share/p/19wymLbfjh/